سوئیڈن کی حکومت نے اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلاموفوبیا قرار دیا ہے، سوئیڈش وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ توہین آمیز واقعے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ، قرآن پاک یا کسی مقدس کتاب کی توہین اشتعال انگیزی، جارحانہ اور گستاخانہ اقدام ہے، ایسے واقعات حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے، اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نےکہا ہے کہ قران پا ک کی بے حرمتی کیخلاف سخت ترین اقدامات کی ضرورت ہے، متعلقہ حکومتیں گھناونے حملے روکیں، او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات باہمی احترام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں، انسانی حقوق کے عالمی قوانین کے مطابق آزادی اظہار کا حق استعمال کیا جائے ، اعلامیہ میں مسلم ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مستقبل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کے تدارک کیلئے اجتماعی اقدامات اٹھائیں۔ پاکستان، ترکیہ،عراق،شام، لبنان، اردن، فلسطین، سعودی عرب ، ایران اور روس سمیت متعدد ممالک کی جانب سے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے ، عراق، کویت، متحدہ عرب امارات اور مراکش نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر سوئیڈش سفیروں کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔ سوئیڈش وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی حکومت اسلاموفوبیا کے اقدامات کو سمجھتی ہے جس کا ادراک سوئیڈن میں مظاہروں کے دوران کچھ افراد نے انفرادی طور پر کیا ہے اور یہ مسلمانوں کی نظر میں اشتعال انگیز ہوسکتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ایسے اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ان کا سوئیڈش حکومت کے نظریات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سوئیڈن کی حکومت کی جانب سے یہ مذمت اس وقت سامنے آئی ہے جب 57 رکنی مسلم ممالک کی آرگنائزیشن اسلامی تعاون تنظیم نے مستقبل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے کیلئے اجتماعی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کیخلاف او آئی سی کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا۔جدہ سےنمائندہ جنگ شاہد نعیم کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت پرزوردیا ہے اور کہا ہے کہ مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کو بروئے کارلایاجانا چاہیے، جدہ میں اتوار کو تنظیم کے ایک غیر معمولی اجلاس میں سوئیڈن میں عیدالاضحیٰ کے موقع پرقرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعے اور اس کے مضمرات پرتبادلہ خیال کیا گیا ہے، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طٰہٰ نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے بارے میں بین الاقوامی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانی چاہیے، یہ قانون واضح طور پر مذہبی منافرت کی وکالت کی ممانعت کرتا ہے۔ سوئیڈش وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قرآن پاک یا کسی بھی مقدس کتاب کی بے حرمتی اشتعال انگیزی اور گستاخانہ اقدام اور کھلی جارحیت ہے۔ نسل پرستی، اقلیتوں سے نفرت اور عدم برداشت کی سوئیڈن یا یورپ میں کوئی جگی نہیں ہے۔ اسی دوران سوئیڈش وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یہ سوئیڈن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی اجتماع، آزادی اظہار اور مظاہرے کو تحفظ فراہم کرے۔
