برسلز: روس کے یوکرائن پر حملے کے بعد وہاں سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، اور ایسے میں ہجرت کرنے والی خواتین و بچوں کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنا بڑا چیلنج بن کر سامنےا ٓرہا ہے، خواتین و بچوں کو جھانسہ دے کر امداد کے بہانے ساتھ لے جانے کے واقعات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق 24 فروری کو روس کے یوکرائن پر حملے کے بعد سے لے کر بدھ 16 مارچ تک 30 لاکھ کے قریب یوکرائنی جانیں بچانے کے لئے وہاں سے ہجرت کرکے یورپی ممالک میں داخل ہوچکے ہیں، ان میں خواتین و بچوں کی اکثریت ہے، اور اقوام متحدہ کے ادارہ مہاجرین یو این ایچ سی آر کے مطابق 30 لاکھ مہاجرین میں سے تقریبا ًا ٓدھے بچے ہیں، پولینڈ اور دیگر یورپی ممالک پہنچنے والی یوکرائنی خواتین و بچوں کو پناہ کے بہانے دھوکے سے ساتھ لے جاکر جسم فروشی کے لئے استعمال کرنےوالے کچھ گروہ بھی سرگرم ہیں، اور یوکرائنی خواتین و بچوں کو ان سے بچانے کے لئے مختلف ممالک نے کوششیں تیز کردی ہیں، پولینڈ میں جہاں سب سے زیادہ یوکرائنی مہاجرین آئے ہیں، انسانی حقو ق کے محتسب مارکن ویسک نے یوکرائن سے ملحقہ سرحدی علاقے کا دورہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ پہلے ہی اس طرح کے کم ازکم 3 کیس حکام کی نظروں میں آچکےہیں، جہاں غلط عناصر نے یوکرائنی خواتین و بچوں کو پناہ کے بہانے ساتھ لے جانے کی کوشش کی ، برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ایک کیس میں تو کچھ عناصر یوکرائنی مہاجر خاتون کو ترکی لے جانے کیلئے تیار تھے، اور ٹکٹ بھی کرالی تھی۔
فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ میں گزشتہ ہفتہ ایک49 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جس نے ایک 19 سالہ یوکرائنی لڑکی کو پناہ کے بہانے ساتھ لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، اسی طرح کے ایک اور واقعہ میں ایک شخص 16 سالہ یوکرائنی لڑکی کو پناہ کے بہانے ساتھ لے جانے کیلئے کوشاں تھا، لیکن حکام کی نظروں میں آگیا۔
